20 ستمبر، 2021، 4:18 PM
Journalist ID: 1917
News ID: 84477797
T T
0 Persons
عالمی جوہری ادارے کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس ایران کی شرکت سے آغاز کیا گیا

لندن، ارنا- بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی جنرل اسمبلی کا 65 واں اجلاس چند گھنٹے قبل ویانا میں شروع ہوا جس میں رکن ممالک کے اعلی عہدیداروں اور نمائندوں بشمول اسلامی جمہوریہ کے نائب صدر اور جوہری توانائی تنظیم کے سربراہ بھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، منعقدہ اس اجلاس جو  24 ستمبر تک جاری رہے گا، میں عالمی ایٹمی ایجنسی کے 174 رکن ممالک کے نمائندے، سفیر اور اعلی عہدیدار موجود ہیں اور کچھ  دیگر ممبران بھی ورچوئل طور پر شرکت کریں گے۔

اس اجلاس کے آغاز میں ویانا کی بین الاقوامی تنظیموں میں تعینات کویت کے سفیر اور مستقل نمائندے "محمد صادق معروفی" کو جنرل اسمبلی کا چیئرمین منتخب کیا گیا۔ وہ 2013 سے اب تک آسٹریا میں کویت کے سفیر ہیں۔

کورونا وبا سے نمٹنے میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کا کردار ،اجلاس کا مرکزی محور ہے۔

عالمی جوہری ادارے کے ڈائریکٹر جنرل "رافائل گروسی" نے گذشتہ ہفتے میں بورڈ آف گورنز کے اجلاس میں کہا کہ ہم ممالک کو (کورونا وبا سے نمٹنے کیلئے) مدد کے لیے درخواست دیتے رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایٹمی ایجنسی نہ صرف اس شعبے میں فوری مدد فراہم کرتی ہے، بلکہ 129 ممالک کو وائرل بیماریوں کے پھیلاؤ سے نمٹنے کیلئے جوہری ٹیکنالوجی کا استعمال بھی کرتی ہے۔

منعقدہ اس اجلاس کی سائڈ لائن میں آئی اے ای اے اور رکن ممالک کی بنیادی  ایجادات پر 80 گول میزیں ہوں گی۔ ان گول میزوں میں سے ایک میں کہا جاتا ہے کہ آئی اے ای اے کے انسپکٹر تصدیق کے مسائل پر اپنے تجربات بانٹیں گے۔

نیز ویانا کے دورے پر آئے ہوئے ایران جوہری ادارے کے سربراہ محمد اسلامی، اس اجلاس کے موقع پر عالمی جوہری ادارے کے سربراہ سے ملاقات کریں گے۔

دونوں فریقین نے گزشتہ ہفتے کے دوران تہران میں ملاقات کی تھی اور ایک مشترکہ بیان جاری کرنے سے تعاون کے جذبے، باہمی اعتماد، اس کے تسلسل کی اہمیت کے ساتھ ساتھ تعمیری اور خصوصی طور پر تکنیکی ماحول میں دونوں فریقین درمیان مسائل کو حل کرنے کی ضرورت کو یاد دلایا۔

نیز، دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تعاون کے فریم ورک میں  فریقین نے متعلقہ سطح پر باہمی ملاقاتیں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .